میر تقی میر کی شعری - ہستی اپنی حباب کی سی ہے Meer Taqi Meer ki Shayeri

  میر تقی میر کی شعری - ہستی اپنی حباب کی سی ہے                                                   

 

ہستی اپنی حباب کی سی ہے

یہ نمائش سراب کی سی ہے

نازکی اس کے لب کی کیا کہیے

پنکھڑی اک گلاب کی سی ہے

چشم دل کھول اس بھی عالم پر

یاں کی اوقات خواب کی سی ہے

بار بار اس کے در پہ جاتا ہوں

حالت اب اضطراب کی سی ہے

نقطۂ خال سے ترا ابرو

بیت اک انتخاب کی سی ہے

میں جو بولا کہا کہ یہ آواز

اسی خانہ خراب کی سی ہے

آتش غم میں دل بھنا شاید

دیر سے بو کباب کی سی ہے

دیکھیے ابر کی طرح اب کے

میری چشم پر آب کی سی ہے

میرؔ ان نیم باز آنکھوں میں

ساری مستی شراب کی سی ہے

urdu poetry #poetry #poetrylovers #mirkiurdughazal #hastiapnihababkisihai  

other meer poetry  #yenumaishsharabkisihai   mirkighazal #mee#

Comments

Popular posts from this blog

Urdu Book for begginers

Jaan Pehchan class ten urdu book Solutions